احکام تناول تربت حضرت امام حسین علیہ السلام

قدسیت و طہارت و پاکیزگی کی سند جیسے بعج مقامات کو شرف حاصل ہے جن میں مکہ مکرمہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر قرار دیا اور حجاج و مسلمین کا قبلہ قرار دیا یہاں تک کہ بعض احکام خاصہ بندگان کے لئے بہم پہنچائے اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی مناسبت سے مدینہ منورہ کو ایک خاص مقام عطاء فرمایا اور ان کے علاوہ مقام غری(نجف) و کوفہ کے فضائل مذکور ہیں

مگر کربلاء مقدسہ کے بارے میں جو روایات ذکر ہوئی ہیں اگر مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ایسی خصوصیات دیگر مقامات مقدسہ پر موجود نہیں ہیں۔

1. امالی شیخ صدوق میں مذکور ہے کہ فریقین کی کتابوں میں مذکور ہے کہ خاک کربلاء مقدسہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی وجہ سے خون میں تبدیل ہوگئی ۔

2. ہیثمی اپنی کتاب مجمع الزوائد میں لکھتے ہیں کہ اہل کربلاء کی ایک بڑی تعداد بلا حساب روز قیامت جنت میں داخل ہوگی ۔

3. مصباح المتھجد میں شیخ طوسی رحمت اللہ علیہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے تربت کربلاء پر سجدہ کرنا سبع سماوات کو شگافتہ کردیتا ہے

4. یوں تو مٹی کھانا دین شریعت میں محرمات میں سے ہے مگر تربت کربلا کو ایک خاص استثناء حاصل ہے کیونکہ اس ہر خصوصی روایات وارد ہیں اور اس مٹی کے تناول کے لئے خصوصی شرائط ہیں

ا۔ تناول کی گئی مٹی کی مقدار ایک چنے کے دانے متوسط حجم کے مساوی ہو ۔

ب۔ واجب ہے کہ تناول کرنا شفاء کی نیت اس کے علاوہ حرام ہے

ج۔ واجب ہے کہ شفا پانے والا حضرت امام حسین علیہ السلام کی قدر و معرفت رکھتا ہو وگرنہ کوئی فیض نصیب نہ ہوگا

منسلکات